بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
خدائے رحمٰن ورحیم نے اس کتاب ِ عظیم کو اس لئے نازل کیا ہے کہ اُس نے اشیائے کائنات اور نوعِ انسان کی نشونما کی جو ذمہ داری لے رکھی ہے، وہ پوری ہو جائے۔ ( 6 : 12 ) ، ( 6 : 54 ) ۔ یہ نشوونما، وحی کی راہنمائی کے بغیر ممکن نہیں۔ ( 10 : 57 – 58 ) ، ( 17 : 82 ) چونکہ انسانی دنیا میں خدا کی ذمہ داریاں انسانوں کے ہاتھوں پوری ہوتی ہیں، اس لئے خدا کے بندوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ جس کام کا بھی ارادہ کریں اُس سے مقصد خدا کے اِس پروگرام کی تکمیل ہو۔ ( 6 : 163)۔
اِذَا جَاۗءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَالْفَتْحُ﴿1﴾
(1) (اس اعلان کے بعد جس کا ذکر سابقہ سورۃمیں کیا گیا ہے‘ تم ان سے الگ ہو جاﺅ اور اپنے پروگرام کے اگلے حصہ پر عمل پیرا ہوجاﺅ۔ اس کے بعد تم دیکھو گے کہ اس کے نتائج کتنی جلدی سامنے آجاتے ہیں۔لیکن اس باب میں ایک بنیاد ی نقطہ کو اچھی طرح ذہن نشین کر لو۔ اور وہ یہ کہ) جب ‘ قانونِ خداوندی کے مطابق‘ تجھے غلبہ ونصرت حاصل ہوجائے‘ اور اِن لوگوں کی مخالفت ختم ہو کر‘ دین کے دروازے ہر طرف سے کھل جائیں۔
(After making the proclamation mentioned in the previous Surah you should separate yourself from these people and commence the next part of your programme. You will see how quickly the results ensue. However at this juncture keep it clearly in mind that) When succour and victory are achieved according to the Divine Laws; when opposition from these people dies off; the avenues of Deen open up;
وَرَاَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُوْنَ فِيْ دِيْنِ اللّٰهِ اَفْوَاجًا﴿2﴾
(2) اور تُو اپنی آنکھوں سے دیکھ لے کہ لوگ کس طرح جوق در جوق‘ اس نظام میں داخل ہوتے چلے جارہے ہیں۔ (19 :96) ۔
And you see people joining the Divine Order in groups, one after the other (19:96); (then)
فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ ڼ اِنَّهٗ كَانَ تَوَّابًا﴿3﴾
(3) (تو اُس وقت یہ نہ سمجھ لینا کہ بس اب کام ختم ہو گیا۔ مقصد حاصل ہو گیا بالکل نہیں۔ اس سے تمہاری ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جائیں گی۔ ان سے عہد برآہونے کے لئے ضروری ہو گا کہ تم)اپنے نشوونما دینے والے کے نظامِ ربوبیت کو وجہ ءحمدوستائش بنانے کے لئے اور بھی شدت سے سرگرمِ عمل رہو۔ (94 :7-8) ۔ اُس وقت تخریبی قوتیں اس نظام میں خرابیاں پیدا کرنے کے لئے ‘ بڑی بڑی سازشیں کریں گی۔ تمہیں‘ ان کی مدافعت کے لئے خدا سے سامانِ حفاظت طلب کرنا ہو گا ۔ تم یہ کرو گے تو خدا کی تائید ونصرت ‘ اور تیزی سے آگے بڑھ کر تمہاری طرف آئے گی۔
(یہ پیغام‘ تمہاری وساطت سے‘ تمہاری ساری اُمّت کے لئے ہے…. موجودہ کے لئے بھی اور بعد میں آنے والی کے لئے بھی…. ان سے کہہ دو کہ انہیں اس پروگرام پر التزاماً کا ربند رہنا پڑے گا۔اگر اسے چھوڑ دیا‘یا اس میں تساہل برتا‘ تو ان کی جگہ کوئی اور قوم لے لیگی جو ان جیسی نہیں ہوگی۔ ان سے بہتر ہو گی۔ جبھی تو وہ اِن کی جگہ لے گی۔( 47 :38)
You should not think that the task is over and that the objective has been achieved. No, not at all! This in fact increases your responsibility and in order to discharge it) You should become intensely busy in order to make His Nizam-e-Rabubiyyat worthy of all Hamd (94:7-8). At that time some evil and mischievous forces will surely try to hatch conspiracies to create chaos in your system; and to defend it you will have to seek protection from your Rabb. If you do so then Divine assistance will come forth very swiftly.
(This message through you, is for your entire Ummah, including the present one as well as that of coming generations. Tell them that they will have to bear the responsibilty to adhere to this programme under all circumstances. If they leave it or became lazy in its implementation, then another nation which will not be like them will take their place. They will be better and that is why they would take their place ~ 47:38.)