فرموداتِ قائداعظمؒ
طلباء
آج پاکستان ہی ہماری منزل مقصود ہے،جس کے لئے ہم برسر جنگ ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو اس کے لئے جانوں کی بازی بھی لگائیں گے، اسے سودے بازی کا معاملہ نہ سمجھئے،میں نوجوانانِ ملت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس کے لئے کمریں کس لیں اور منزلِ مقصود تک پہچنے کی صلاحیتوں کو اجاگر کریں،ہماری امیدیں ملت کے نوجوانوں سے وابستہ ہیں۔
(مسلم اسٹوڈنٹس کانفرنس دہلی۔نومبر 1940ء)
یاد رکھئے کہ آج جو کچھ بروئے کار لایا جا رہا ہے،کل اسی کی باگ ڈور تمہیں سنھبالنی ہو گی،اس لئے میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ کیا آپ نے اپنے کواس کے لئے تیار کر لیا ہے؟کیا آپ اپنے آپ کو منظم کر چکے ہیں؟ اور کیا آپ میں اپنی ان ذمہ داریوں سے عہدہ بر آ ہونے کی صلاحتیں بیدار ہو چکی ہیں جو آپ پر عائد ہونے والی ہیں؟یہی موقع اس کے لئے مناسب ہے اور میں آپ کی کامیابی کی دعا کرتا ہوں۔
(پنجاب مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن۔7 مارچ 1942ء)
میں تمہاری طرح اب جوان نہیں ،لیکن تمہارے پرشباب جذبات اور جوش و خروش نے مجھے ضرور جوان بنا دیا ہے،یہ تمہاری گذشتہ سات سالہ انتھک مساعی کا نیتجہ ہے کہ میں محسوس کر رہا ہوں کہ میرے ہاتھ اب کافی مضبوط ہو گئے ہیں اور آج یہ دعویٰ کرنے کے قابل ہیں کہ ہم میں کوئی فرقہ نہیں۔اب ہم ایک متحدہ قوم ہیں۔اور ایک ایسا مسلمان نہیں جو ہمارے نصب العین سے بے خبر ہو اور تو اور ایک ایک بچہ بھی یہ جان گیا ہے کہ ایک مسلمان کا مقصد حیات صرف پاکستان ہے۔
(مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن سیالکوٹ۔مئی 1944ء)
مسلم لیگ ہندوستان کی کامل آزادی کی طالب ہے،ایسی آزادی جو کسی ایک فرقہ کے لئے نہیں بلکہ ان سب قوموں کے لئے ہو جو اس برصغیر میں آباد ہیں مسلم لیگ داعی ہے ایک آزاد اور خود مختار اسلام کی اور اسلام ہر مسلمان سے توقع کرتا ہے کہ اس کے لئے اپنا فرض ادا کرے۔تاریخ کے اس نازک دور میں وہ مقام اور منصب حاصل کرنے کے لئے جو مسلمانوں کی روایات اور ماضی کے ورثہ کے شایان شان ہو،جس قدر بھی عظیم قربانیاں کی جائیں کم ہیں اور بالخصوص اس وقت جب ایک ہولناک جنگ اور خطرناک ترین صورت حال سے درپیش ہے جس سے یقیناً نظام عالم بدل جائے گا،مجھے یقین ہے کہ ہندوستان کے مسلم نوجوان جن پر قومی ذمہ داریوں کا بار پڑنے والا ہے نو کروڑ اسلامیان ہند کے مستقبل کی تعمیر میں مدد کرنے سے قاصر نہیں رہیں گے۔
(علی گڑھ مسلم یونیورسٹی یونین کے نوجوانوں کے نام پیغام)