فِکَر سے مَحْرُوم قومیں بالآ خر تباہ ہو جاتی ہے۔
اُس مُلْک یا قَوم کی سیاہ بختی کا کوئی اَنْدازَہ نہیں کر سکتا جو یکدم اپنے ماضی کی رِوایات سے اپنا تَعَلُّق مُنقَطِع کرے۔(گلیڈاسٹون )
تارِیخ کا سب سے بڑا سَبَق یہ ہے کہ تارِیخ سے کبھی کسی نے سَبَق نہیں سیکھا۔(ٹائن بی)
ایسے لوگ جو مُردہ قوموں کی رَگوں میں زِنْدَگی کا خُون دوڑا دیں وہ مرتے نہیں بلکہ اُن کی موت میں بھی ہزاروں زندگیاں پوشیدہ ہوتی ہیں۔
افراد کو تباہ کیا جا سکتا ہے،خیالات کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔
اِنْقِلاب تو آغازِجنگ سے بَہُت قبل کارفرما ہو چکا ہوتا ہے۔دراصل اِنْقِلاب، قُلُوب و اَذْہان میں برپا ہوتا ہے۔ (جان ایڈمز )
بعض دفعہ یوں ہوتا ہے کسی تہذیب کی ظاہری عظمت ابھی باقی رہتی ہے،مگر اُس کا زَوال شروع ہو چکا ہوتا ہے۔(ٹائن بی)
عالمی تارِیخ کا مَعْقُول فہم حاصل کرنے کے لئے تہذیبوں کا مطالعہ ہونا چاہیے نہ کہ قوموں یا دوروں کا۔(ٹائن بی)
تارِیخ سے ہماری مُراد ٗافراد کی ابتدائی معاشرتی زندگی کی سیاسی سرگرمیوں کی کہانی ہے۔
سرمایہ دارانہ نظام حکومت میں سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ اس میں امیر،امیر تر اور غریب ،غریب ترین ہونا بَدِیہی امر ہے۔