احترام ایک دیوار ہے جو محترم اور احترام کرنے والے کے درمیان کھڑی ہو جاتی ہے۔جو قرب پیدا نہیں ہونے دیتی۔
عظیم انسان وہ ہوتا ہے جو انسان ہو،اعلٰی کردار کامالک ہو۔
جہاں دُکھ نہیں وہاں سُکھ نہیں ہو سکتا۔دکھ اور سُکھ دو الگ چیزیں نہیں بلکہ ایک ہی سکے کے دو رُخ ہیں۔
اگر تم کسی پر اثر ڈالنا چاہتے ہو کہ کوئی تمہاری بات توجہ سے سنے،کانوں سے نہیں،بلکہ دل کے کانوں سے،تو تم پر لازم ہے کہ پہلے تم ویسے بن جاؤ جیسے وہ لوگ ہیں جن پر تم نے اثر ڈالنا ہے۔
سیانے کہتے ہیں کہ بات کہہ دینا ہی کافی نہیں۔جب تک بات پہنچے گی نہیں بات نہیں بنے گی۔
بات صرف وہ شخص کر سکتا ہے جو مساوات کا قائل ہے۔
جینے کے لئے خود سے راضی رہنا بڑا ضروری ہے۔
قُرآن نے کہا عِلْم تین قسم کا ہے۔ایک وہ جس کا مُشاہَدَہ کیا ہو جو دوسروں پر بِیتا ہو ،دوسرا وہ جو خود پر بیتا ہو اور تیسرا وہ جو تجربے سے سمجھا ہو۔
دِین عِلْم نہیں ہوتا بلکہ عمل ہوتا ہے۔
بات کو چھپاؤ نہیؔں ،چھپی ہوئی باتوں کو لوگ ڈھونڈ لیتے ہیں۔سامنے دھری کی طرف کوئی دھیان نہیں دیتا۔چھپانا مقصود ہو توسامنے دھرو۔