زمانہ حاضر کا انسان
عشق ناپید و خرد میگزدش صورت مار
عقل کو تابع فرمان نظر کر نہ سکا
معانی | |
---|---|
غائب | ناپید |
عقل | خرد |
اس کو کاٹتی ہے | می گردش |
سانپ کی مانند | صورت مار |
اہل نظر کی نظر،عشق کی نظر | نظر |
مطلب: آج کے دور کے انسان میں ،جو مغربی تہذیب و تمدن کا آئینہ دار ہے عشق بالکل غائب ہے اور وہ عقل کا غلام ہےاور عقل نے اسے ایسے ڈس لیا ہے جیسے کہ سانپ کسی کو ڈس لیتا ہے۔عقل اپنی جگہ بری چیز نہیں بشر طیکہ وہ جزبہ و عشق کے ماتحت ہو۔لیکن آج کا انسان اپنی عقل کو نظر(اہل نظر) کے زیر حکم نہیں لا سکا۔یہی اس کی سب سے بڑی خرابی ہے۔
ڈھونڈنے والا ستاروں کی گزرگاہوں کا
اپنے افکار کی دنیا میں سفر کر نہ سکا
معانی | |
---|---|
راستوں | گزرگاہوں |
فکر کی جمع،خیالات | افکار |
مطلب :آج کا انسان ستاروں اور سیاروں کے راستوں کی تلاش تو کرتا پھرتا ہے بلکہ چاند سمیت کئی سیاروں پر پہنچ بھی گیا ہے لیکن اپنے خیالات کی دنیا میں سفر کر کے وہاں سے اپنی دریافت نہیں کر سکا۔ستاروں اور آسمانوں پر تو اڑ رہا ہے لیکن اپنے اندر جھانک کر اپنی حقیقت معلوم نہیں کر سکا۔
اپنی حکمت کے خم و پیچ میں الجھا ایسا
آج تک فیصلہ نفع و ضرر کر نہ سکا
معانی | |
---|---|
فلسفہ | حکمت |
ہیر پھیر ،الجھاؤ | خم و پیچ |
فائدہ اور نقصان | نفع و ضرر |
مطلب: آج کا انسان فلسفہ کی الجھنوں اور عقل و افکار کے پیچ و خم میں اس قدر الجھ گیا ہے کہ اسے یہ معلوم بھی نہ رہا کہ زندگی میں نفع کیا ہے اور نقصان کیا ہے۔وہ نفع کو نقصان اور نقصان کو نفع سمجھ رہا ہے۔اسے زندگی کی حقیقت کا علم نہیں۔
جس نے سورج کی شعاعوں کو گرفتار کیا
زندگی کی شب تاریک سحر کر نہ سکا
معانی | |
---|---|
اندھیری رات۔ | شب تاریک |
صبح | سحر |
قید | گرفتار |
مطلب : اس سے سورج کی کرنوں کو مسخر کر لیا ہے اور انہیں قابو کر کے ان سے مختلف قسم کے علمی و عملی فائدے اٹھا رہا ہے لیکن اپنی زندگی کی تاریک رات میں صبح کی روشنی پیدا نہیں کر سکا۔سورج کی شعاعوں کو گرفتار کرنے والا اپنے اندر کی دنیا کا کھوج نہ لگا سکا۔اپنی معرفت حاصل نہیں کر سکا اس لئے وہ انسان نما حیوان بن کر رہ گیا ہے۔