موضوع: جماعت دہم کے طلبہ کی الوداعی تقریر
قابل صداحترام اساتذہ کرام!
دنیا کی ایک ریت ہے۔انوکھی بھی،نرالی بھی،تکلیف دہ بھی،سہانی بھی،صبح آنا شام جانا ،شام آناصبح جانا ہر سڑک پر جا کر دیکھیں تو زندگی کی ایک ایک حرکت اس کے پس منظرکی عکاس ہے۔ان میں چہکتے چہرے بھی ہونگے شکستہ و غمزدہ دل بھی رواں دواں ہوں گے۔اس دلکش اور دل شکست عمل کا دور دورہ آج ہمارے ادارہ کے اس ہال میں ہے۔ایک طرف ہال کی پختگی نظر آرہی ہے تو دوسری طرف چہروں کے حال و کیفیت کی شکستگی بھی نظر آرہی ہے۔
اے کرسی صدارت کی رونق !
میرے دل کی دنیا کے حکمران اساتذہ کرام نے ہمیں ایک منزل سے آشنا کیا ہے دراصل ہم نے ان کا دامن صرف اس لئے تھاما تھا کہ کسی ذکی کیفی کا مشورہ حرز جاں بن چکا تھا کہ
دشت طلب میں تنہا نکلو یا پھر اس کے ساتھ چلو
جس کی ٹھوکر راہ نکالے راہ میں ٹھوکر کھائے کم
راہ علم کے ان عظیم راہنماؤں نے ہمیں آگے بڑھایا ہے۔آج ہم عہد کرتے ہیں،کہ ان کی دکھائی ہوئی منزل پر قبر کی گود تک گامزن رہیں گے۔ان شاءاللہ اگرچہ آج ان کی جدائی ایک تکلیف دہ عمل بھی ہے۔لیکن ہم منزل کے تعین پر ان کے شکرگزار بھی ہیں۔بس ایک آخری التجا ہے۔کہ ہمیں ہمیشہ اپنی نیک خواہشات اور دعاؤں میں شامل رکھیں
گرے ہوؤں کو اٹھانا کمال احساں ہے
وہ کام کر زمانے میں کہ یادگار رہے