موضوع: استاد کا احترام
اے میرے عظیم ساتھیو! اور مستقبل کے روشن ستارو!
السلام علیکم و رحمتہ اللہ!
اس دنیا میں قدرت نے ماں اور باپ کو ایک عظیم نعمت کے طور پر پیدا کیا ہے۔اگر ماں کی ممتا اور باپ کی شفقت نہ ہوتی تو کوئی بچہ سن بلوغ اور سن شعور کو باحسن و خوبی نہ پہنچ سکتا۔دُنیا کے ہر بچے پر والدین کا احسان ہے کہ وہ کمال محبت کے ساتھ بچے کو پروان چڑھاتے ہیں۔لیکن دنیا میں ایک اور شخصیت بھی ہے۔جس کا احسان ماں باپ سے بھی بڑھ کر ہے اور وہ ہستی عظیم استاد کی ہے۔ماں باپ ہمارے جسم کی پرورش کرتے ہیں جبکہ روح کی پرورش ہمارے استاد کرتے ہیں۔ہمیں علم و دانش عطا کرتے ہیں۔اچھے برے میں تمیز کرنے کی صلاحیتیں بخشتے ہیں۔
حضرات باوقار!
ہمارے آقا و مولا حضرت مصطفیٰﷺ نے ارشاد فرمایا:
انما بعثت معلماً
یعنی میں ایک معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں۔اللہ تعالیٰ نے جہاں مومنوں کو مخاطب کرتے ہوئے احسان جتایا ہے کہ میں نے ایک رسول بھیجا وہاں آپ کی صفت بھی بیان کی گئی ہے کہ وہ تمہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتے ہیں۔
میرے دوستو!
صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین ارشاد فرماتے ہیں جب ہمیں نبی اکرم ﷺ تعلیم دیتے تھے۔تو ہم آپ کے سامنے اس طرح ح خاموش بیٹھے ہوتے تھے۔جیسے ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں گویا ہم ان کی بات کو انتہائی غور سے سنتے۔گویا ہمیں یہ سبق ہے کہ جب ہمارے استاد ہمیں تعلیم دیتے ہیں تو ان کے ارشادات غور سے سنیں۔انہیں سمجھنے کی کوشش کریں اور یاد کرنے کا عزم لے کر چھٹی ہونے پر رخصت ہوں۔استاد صاحبان کا احترام کریں دل سے عزت کریں۔ان کاحکم مانیں۔جو شخص تعلیم سے محروم ہے۔اس سے تعلیم کی قدر پوچھو سارا دن گرمی و سردی میں محنت و مزدوری کرتا ہے۔نہ گفتگو کا سلیقہ ہے نہ پہننے اور اوڑھنے کا۔نہ آداب محفل جانتا ہے۔اور نہ حسن معاشرت،یہ سب نعمتیں استاد کے صدقے میں ملتی ہیں۔اس لئے ان نعمتوں کے شکرئیے میں بھی اور ویسے اپنے مقدس پیشے کے اعتبار سے بھی استاد ایک عظیم ہستی ہے میرے دل کی دھڑکنیں عقیدت و احترام سے حضرات اساتذہ کو سلام کرتی ہیں۔
اے صدر محترم اور ارباب ذیشان!
فارسی کا مقولہ ہے ” ہر کہ خدمت کرد او مخدوم شد” یعنی جو خدمت کرتا ہے اسی کی خدمت کی جاتی ہے۔اگر قوم چاہتی ہے اور مستقبل کے روشن ستارے اپنی چمک و دمک میں مزید رعنائیاں دیکھنا چاہتے ہیں تو اس کا صرف ایک راستہ ہے کہ ان عقل و ہوش دینے والوں کی عزت و تکریم کا سہرا سجالیں۔کل طلوع ہونے والا سورج اگر استاد کی تکریم کرنے والوں سے اجازت لے کر طلوع نہ ہو تو پھر کہنا۔
تم اپنے خیالوں کو مجھے سونپ کے دیکھو
ہر شخص امانت میں خیانت نہیں کرتا